کراچی کے گنجان آباد علاقے ناظم آباد کی گلیوں میں جوان ہونے والا لڑکا، جس کا واحد خوف غریبی تھا اس نے اپنے اس خوف کو اپنی طاقت بنایا اور آج دنیا اسے علی شیخانی کے نام سے جانتی ہے
علی شیخانی انیس سال کی عمر میں اپنی ادھوری تعلیمی اسناد کے ساتھ اپنے خاندان سمیت امریکہ شفٹ ہو گئے تھے اور فقت چھے مہینے کی گیس اسٹیشن کی نوکری کے بعد انہوں نے اپنے بزنس کا آغاز کیا۔
بزنس کے آغاز کی وجہ یہ تھی کہ اس نوجوان کو کسی کے سامنے جوابدہ ہونا پسند نہیں تھا۔ اپنی نا پسندیدگی اور اپنے خوف کو اپنی موٹیویشن بنانے والے اس لڑکے نے اپنا پہلا کاروبار گیس اسٹیشن سے شروع کیا اور پھر ویپ سٹی اور پھر فوڈ چین اور یہ سلسلہ اب تک جاری و ساری ہے۔
انہوں نے اپنے ایک دیرینہ خواب کی تعبیر کے لئے پولیس اکیڈمی جوائن کی اور اب یو ایس پولیس کا حصہ بھی ہیں اور اسی دوران اپنی ادھوری تعلیم بھی مکمل کی۔
اتنی ساری کامیابیوں کے بعد بھی یہ نوجوان اپنی جڑوں کو نہیں بھولا، اور پھر سے اپنے وطن واپس آیا اپنے لوگوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کئے۔ کراچی کے بے بس مجبور غریب لوگوں کی مشکلات کو حل کرنے کے لاکھوں ڈالر عطیہ کئے، شیخانی فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی۔
جے ڈی سی فاؤنڈیشن کے زریعے سینکڑوں لوگوں کی مالی مدد کی۔ جے ڈی سی ڈائگنوسٹک لیب کے لئے ایک خطیر رقم عطیہ کی اور اب اپنی والدہ جن کو وہ اپنی ہر کامیابی کا زمہ دار قرار دیتے ہیں ان کی یاد میں ایک کینسر ہسپتال کی بنیاد رکھنے والے ہیں۔
علی شیخانی کی شخصیت پاکستان کے نوجوانوں کے لئے ایک مثال ہے کہ اگر انسان کوشش کرے تو کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔
کراچی اور پاکستان کے عوام علی شیخانی کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ خدا انہیں اسی طرح ہمیشہ کامیابیوں کامرانیوں سے نوازتا رہے
1 thought on “علی شیخانی: ناظم آباد کی گلیوں سے عالمی دنیا میں کامیابیوں کا سفر- عظم و ہمت اور کامیابی کی ایک لازوال داستان”