ڈوکری شہر میں جرائم کی وارداتوں نے لوگوں کی زندگیوں کو مشکلات میں ڈال دیا ہے، اور امن و امان کی بگڑتی صورتحال ہر گزرتے دن کے ساتھ زیادہ سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی ڈکیتی اور چوری کی وارداتوں نے شہریوں کو خوفزدہ کر دیا ہے جبکہ پولیس امن و امان بحال کرنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آ رہی ہے۔
سندھ میں امن وُامان کے حالات:
سندھ کے حالات خصوصاً ڈوکری شہر میں امن و امان کا نظام ابتر ہو چکا ہے۔ پولیس کی ناکامی اور جرائم کی بڑھتی وارداتوں نے شہریوں کو احتجاج پر مجبور کر دیا ہے۔ ڈوکری کے حالات اس وقت انتہائی نازک ہو چکے ہیں، اور شہریوں کا مطالبہ ہے کہ جلد از جلد ان مسائل کا حل نکالا جائے۔
ڈوکری میں ڈکیتی کی تازہ واردات:
تفصیلات کے مطابق، ڈوکری شہر کے مشہور بیوپاری مہیش کمار کی دوکان سے ایک بار پھر نامعلوم افراد کی جانب سے ڈکیتی کی گئی ہے۔ مہیش کمار نے بتایا کہ کچھ مہینے پہلے بھی ان کے دوکان میں ڈکیتی ہوئی تھی، جس میں قیمتی سامان اور نقدی چوری ہوئی تھی۔ اس تازہ واردات میں دو لاکھ روپے، ایک لیپ ٹاپ اور دیگر قیمتی اشیاء چوری کی گئیں۔ مہیش کمار نے پولیس پر عدم توجہ کا الزام عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ پہلی واردات کا کیس بھی ابھی تک حل نہیں کیا گیا۔
شہری اتحاد کی جانب سے شٹر ڈاون ہڑتال:
شہری اتحاد کے رہنماؤں، جن میں عبدالحمید جیسر، مظہر گلال، عبدالغنی ابڑو اور واحد بخش موریہ شامل ہیں، نے ڈوکری کے حالات کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ شٹر ڈاون ہڑتال کے دوران پورا شہر بند رہا، اور شہریوں نے پولیس تھانے کے سامنے دھرنا دیا۔ شہری اتحاد کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جب تک ڈوکری میں امن و امان بحال نہیں کیا جاتا اور جرائم کی وارداتوں کا خاتمہ نہیں ہوتا، احتجاجی تحریک جاری رہے گی۔
سندھ کے حالات اور عوام کا مطالبہ:
سندھ میں امن و امان کے بگڑتے ہوئے حالات نے شہریوں میں شدید بے چینی پیدا کر دی ہے۔ ڈوکری کے شہریوں کا مطالبہ ہے کہ پولیس فوری طور پر حرکت میں آئے اور جرائم پیشہ عناصر کو کیفرِ کردار تک پہنچائے۔ بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔
یہ صورتحال سندھ میں حکومتی اقدامات پر سوالیہ نشان اٹھا رہی ہے اور شہریوں کی زندگیوں کو مزید خطرات میں ڈال رہی ہے۔ امن و امان کی بحالی کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات اٹھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔