آئی ایم ایف رپورٹ 2024:

پاکستان کی معیشت میں اصلاحات اور ترقی کی ضرورت



آئی ایم ایف رپورٹ برائے پاکستان معیشت 2024 کے مطابق ملک کو کئی اہم معاشی چیلنجز کا سامنا ہے جن کا حل ضروری ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمزور پالیسیاں، سرمایہ کاری میں کمی اور حکومتی اقدامات کی ناکامی کے باعث پاکستان کی معیشت سست روی کا شکار ہے۔ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری نہ ہونے سے غربت میں کمی نہیں آئی، جس کی وجہ سے تقریباً 40 فیصد آبادی غربت کی زندگی گزار رہی ہے، اور پیداواری ملازمتوں کی بھی قلت ہے۔



معاشی چیلنجز

آئی ایم ایف نے پاکستان کو مضبوط معاشی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت بااثر کاروباروں کو سبسڈی فراہم کرتی ہے جس سے مقابلہ اور پیداواری صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی کمی نے ملک کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے قابل نہیں چھوڑا۔ پاکستان گزشتہ دو دہائیوں میں عالمی تجارت کا حصہ بننے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کر سکا، جس کی وجہ سے برآمدات میں بھی خاطرخواہ اضافہ نہیں ہوا۔



برآمدات میں کمی



رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی حکومتی پالیسیاں برآمدات میں علاقائی ممالک کی طرح ترقی نہیں کر سکیں۔ یہ بات پاکستان کی عالمی مارکیٹ میں عدم شمولیت اور کمزور حکومتی اقدامات کو ظاہر کرتی ہے، جو ملک کی معیشت پر منفی اثرات ڈال رہی ہیں۔



مالیاتی اصلاحات اور ٹیکس کا نظام



آئی ایم ایف رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے مالیاتی سال 2024-2025 کے دوران نئے ٹیکس اقدامات متعارف کروائے ہیں جن کی مجموعی مالیت 1,723 ارب روپے ہے۔ حکومت نے ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 12.3 فیصد تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے تاکہ بجٹ خسارے کو کم کیا جا سکے۔


صحت اور تعلیم کے شعبے


آئی ایم ایف کی رپورٹ میں یہ نکتہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ پاکستان نے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں سرمایہ کاری نہیں کی، جس کے باعث غربت میں کمی نہیں ہو سکی۔ رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ حکومت کو سماجی تحفظ کے پروگراموں کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ تعلیم اور صحت کے شعبوں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ غربت کا خاتمہ کیا جا سکے۔

آئی ایم ایف رپورٹ 2024
آئی ایم ایف رپورٹ 2024


مستقبل کی معاشی پیش گوئیاں



رپورٹ کے مطابق، 2024 سے 2028 تک پاکستان کی ترقی کی شرح 3.2 فیصد سے 4.5 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے، جبکہ افراط زر کی شرح 9.5 فیصد سے کم ہو کر 6.5 فیصد تک پہنچ جائے گی۔ حالانکہ افراط زر اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کی امید ہے، مگر غربت کی شرح کم کرنے اور سماجی بہبود کے پروگراموں پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔



آئی ایم ایف کی تجاویز



آئی ایم ایف نے پاکستان کو پالیسیوں میں تسلسل اور ادارہ جاتی بہتری کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ رپورٹ میں دی گئی تجاویز میں شامل ہیں:



آئی ایم ایف نے پاکستان کو مضبوط معاشی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت بااثر کاروباروں کو سبسڈی فراہم کرتی ہے جس سے مقابلہ اور پیداواری صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی کمی نے ملک کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے قابل نہیں چھوڑا۔ پاکستان گزشتہ دو دہائیوں میں عالمی تجارت کا حصہ بننے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کر سکا، جس کی وجہ سے برآمدات میں بھی خاطرخواہ اضافہ نہیں ہوا۔

  • سرکاری اداروں کی اصلاحات پر عمل درآمد۔
  • کاروبار کے لیے مساوی مواقع فراہم کرنا۔
  • موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کا مقابلہ کرنا۔
  • شفافیت اور احتساب کو فروغ دینا۔

مزید برآں، مرکزی بینک کو مالیاتی اداروں میں استحکام پیدا کرنے اور بیمہ و پنشن فنڈز کو فروغ دینے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ساتھ ہی، بجلی خریداری معاہدوں کو دوبارہ مذاکرات کے ذریعے طے کرنے اور گیس کی قیمتوں میں اصلاحات لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہےـ

نتیجہ

مجموعی طور پر، آئی ایم ایف کی رپورٹ برائے پاکستان معیشت 2024 میں ملک کی معیشت کو بحال کرنے کے لیے ایک واضح راستہ فراہم کیا گیا ہے۔ ٹیکس نظام میں اصلاحات، صحت اور تعلیم میں سرمایہ کاری، اور موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کی کوششوں کے ذریعے پاکستان اپنی معاشی ترقی کو مضبوط بنا سکتا ہے۔

Leave a Comment