کراچی میں سیاسی و مذہبی جماعتوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ

راچی: کراچی پریس کلب کے اطراف آج اس وقت میدان جنگ بن گیا جب مختلف مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سمیت دیگر مذہبی جماعتوں کے مظاہرین نے بیک وقت احتجاج کیا اور پولیس کی مزاحمت کا سامنا کیا۔

شہریوں کی جانب سے ڈاکٹر شاہنواز کے عمر کوٹ میں توہین مذہب کے الزام میں ماورائے عدالت قتل کے خلاف احتجاج کیا جا رہا تھا، جب کہ ٹی ایل پی نے بھی اسی مسئلے پر مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ کراچی پریس کلب پر ہونے والے یہ مظاہرے پولیس کے ساتھ شدید جھڑپوں میں تبدیل ہو گئے۔


مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں



میٹروپول ہوٹل کے قریب پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے دوران فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق ہو گیا جبکہ ایک پولیس اہلکار زخمی ہوگیا۔ مشتعل مظاہرین نے پولیس موبائل کو آگ لگا دی، جس کے جواب میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 30 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔ ان افراد کو شہر میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا۔

کراچی میں پہلے ہی دفعہ 144 نافذ تھی، جس کے تحت ہر قسم کے اجتماعات اور مظاہروں پر پابندی عائد تھی۔ پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں بھاری نفری تعینات کر رکھی تھی تاکہ مظاہروں کو روکا جا سکے، تاہم اس کے باوجود مظاہرین نے کراچی پریس کلب کے اطراف احتجاج جاری رکھا۔

کراچی میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ


پولیس کی کاروائی اور گرفتاریاں



ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے بتایا کہ پولیس نے کراچی پریس کلب کے قریب سے فریقین کے 20 افراد کو گرفتار کیا، جن میں تحریک انصاف کے رہنما علی پلھ اور سورٹھ تھیبو بھی شامل ہیں۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کیا، لیکن صورتحال کشیدہ رہی۔



کراچی پریس کلب کے راستے بند



کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی نے بتایا کہ پولیس نے پریس کلب آنے والے تمام راستوں کو کنٹینرز اور بسوں کے ذریعے بند کر دیا تھا، حتیٰ کہ صحافیوں اور کیمرہ مین کو بھی پریس کلب تک رسائی نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی پریس کلب کو "ہائیڈ پارک” قرار دیا گیا ہے، جہاں مظاہروں پر کوئی پابندی نہیں ہوتی، لیکن پولیس نے دفعہ 144 کا اطلاق پریس کلب پر بھی کر دیا۔

ڈپٹی کمشنر ساؤتھ نے پریس کلب کا دورہ کیا اور وضاحت دی کہ یہ قدم امن و امان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب اسلام آباد میں غیر ملکی شخصیات موجود ہیں۔


مظاہرین کے مطالبات



مظاہرین نے اپنے ساتھیوں کی رہائی اور ڈاکٹر شاہنواز کے قتل پر انصاف کا مطالبہ کیا۔ کراچی کے حالات یا "حالات” مزید کشیدہ ہو رہے ہیں، اور مزید مظاہروں کا امکان ہے کیونکہ دونوں فریقین اپنے احتجاج کو جاری رکھنے پر بضد ہیں۔

کراچی کی یہ تازہ ترین صورتحال، جو کہ "حالات” کے نام سے جانی جاتی ہے، پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم کی ایک اور مثال ہے، جہاں عوامی اجتماعات پر پابندی کے باوجود مظاہرین اپنے مطالبات منوانے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔

Leave a Comment