پاکستان کے کچھ آئی پی پیز کا ہولناک کردار – فراڈ کی حقیقت سامنے آگئی


پاکستان میں بجلی کے شعبے میں کام کرنے والے کچھ آزاد بجلی پیدا کرنے والے ادارے (آئی پی پیز) کے ہولناک کردار کا انکشاف ہوا ہے۔ ان اداروں پر الزام ہے کہ انہوں نے ملک کے وسائل کا استحصال کرتے ہوئے حکومت سے بڑے معاہدے کئے لیکن بجلی پیدا کرنے میں ناکام رہے ۔ اس کے باوجود، یہ آئی پی پیز قومی خزانے سے مکمل ادائیگیاں لیتے رہے جبکہ ان کا بجلی کی پیداوار میں کوئی حصہ نہیں تھا، جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا۔

بدانتظامی اور ناقص معاہدے

معتبر ذرائع کے مطابق، کچھ آئی پی پیز نے حکومت پاکستان کے ساتھ معاہدے کیے مگر بجلی فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ ان ناکارہ معاہدوں کی وجہ سے قومی خزانے کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ مزید یہ کہ دیگر ممالک کے مقابلے میں، پاکستان میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کو چار گنا زیادہ لاگت پر نصب کیا گیا، جو ظاہر کرتا ہے کہ یہاں پر جان بوجھ کر زائد بلنگ اور بدانتظامی کی گئی۔

آج نیوز کی خبر

زائد بلنگ اور مہنگا خام مال

ان آئی پی پیز نے مقامی کوئلے کی زخائر ہونے کے باوجود مہنگا غیرملکی تیل استعمال کرنے کو ترجیح دی، جس سے بجلی کی پیداواری لاگت غیر ضروری طور پر بڑھ گئی۔ 1994، 2002، اور 2015 کی پاور پالیسیوں میں سنگین خامیاں تھیں اور ان معاہدوں میں کسی قسم کی شفافیت نہیں رکھی گئی۔ معاہدے ڈالر پر مبنی 17 فیصد منافع کے ساتھ کیے گئے، جو ملکی معیشت پر بہت بڑا بوجھ تھا۔

پاکستانی معیشت پر ڈالر کا بوجھ

ان معاہدوں کا ایک اور نقصان یہ ہے کہ یہ ڈالر سے منسلک تھے۔ جیسے جیسے پاکستانی روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں کم ہوتی گئی، ان معاہدوں کا بوجھ معیشت پر بڑھتا چلا گیا۔ کسی بھی موقع پر ان معاہدوں کے لیے توانائی کی کھپت کی جانچ (heat rate) نہیں کی گئی، جس سے اس بات کا تعین نہیں ہو سکا کہ آئی پی پیز نے بجلی پیدا کرنے کے لیے درست مقدار میں ایندھن استعمال کیا یا نہیں۔

آئ پی پیز کے حالات
ائ پی پیز کے حالات

پالیسی میں تبدیلی اور آڈٹ کی ضرورت

ماہرین اس وقت 2015 کی پاور پالیسی میں تبدیلی کے مطالبات کر رہے ہیں تاکہ معیشت کو سہارا دیا جا سکے اور مستقبل کے معاہدے مقامی کرنسی میں کیے جائیں۔ اس سے پاکستان کی ڈالر پر انحصاری کم ہوگی اور شرح تبادلہ کے تغیرات سے ہونے والے نقصان کو روکا جا سکے گا۔ آئی پی پیز پر یہ دباؤ بھی بڑھ رہا ہے کہ وہ اپنے معاہدوں کا فارنزک آڈٹ کرائیں، لیکن انہوں نے اب تک اس کی مزاحمت کی ہے۔

نتیجہ

آئی پی پیز میں ہونے والے فراڈ کی انکشافات کے بعد، پالیسی میں تبدیلی کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں۔ اگر یہ تبدیلیاں عمل میں آئیں، تو پاکستان کی معیشت پر ڈالر پر مبنی معاہدوں کا بوجھ کم ہوگا اور مستقبل میں بجلی کے منصوبوں کے معاہدے زیادہ شفاف اور مسابقتی بنیادوں پر کیے جا سکیں گے۔ جب تک یہ تبدیلیاں نہیں آتیں، پاکستان کی معیشت اس بدانتظامی اور فراڈ کا خمیازہ بھگتتی رہے گی۔

1 thought on “پاکستان کے کچھ آئی پی پیز کا ہولناک کردار – فراڈ کی حقیقت سامنے آگئی”

Leave a Comment