ہر سال کی طرح اس سال بھی دنیا بھر کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی مزدوروں کا دن منایا جا رہا ہے، وہی پاکستانی مزدور جو دن رات محنت کرتا ہے اور پھر بھی اتنی رقم جمع نہیں کر پاتا کہ اس فکر سے آزاد ہو جائے کہ اگلے دن اس کے بچے کیا کھائیں گے؟
سب سے پہلے اسکولوں کی چھٹی دی جاتی ہے کیونکہ شاید استاد بھی ایک مزدور ہے۔ حلانکہ پاکستان میں مزدوری کرنے والا غریب شاید اتوار کی چھٹی بھی نہیں کرنا چاہتا کیونکہ اس کے گھر کے چولہے کا جلنا روز کی کمائ سے مشروط ہے۔
اگر لیبر ڈے کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ انیسویں صدی کے اواخر میں امریکہ کے شہر شکاگو میں مزدوروں کی جانب سے سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف مہم چلائ گئ جس میں اپنا خون پسینہ بہانے والوں نے اپنے حقوق کے حصول کی جنگ کا آغاز کیا تھا۔
رفتہ رفتہ یہ مہم شکاگو سے پھیلتی ہوئ پورے امریکہ اور پھر کل دنیا میں سرایت کر گئ۔ جو کہ ایک حیران کن بات ہے کیونکہ مزدو طبقے کی آواز اس طرح پوری دنیا میں پھیل جانا یقیناً کوئ معجزہ ہے۔۔۔۔۔
۔ ۔ یا شاید کمزور مزدور طبقے کے حقوق کے لئے اواز اٹھانے کا لبادہ اوڑھے کوئ اور کہانی؟ کہانی کا یہ پہلو ہمارے ذہن میں اجاگر کرنے کا سہرا ہمارے بہت ہی محترم جناب ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم کے سر جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کے نوٹ کا اگر معائنہ کیا جائے تو اس میں احرم مصر کی جھلک نظر آتی ہے اور اس پر ایک انکھ۔ اور نیچے لکھا ہے "نووس آرڈو سیکلورم” جس کا مطلب ہے "نیو ورلڈ آرڈر” ڈالر کے نوٹ پر لکھی تاریخ پہلی مئ سترہ سو چھہتر امریکہ کی ازادی کی تاریخ سمجھی جاتی ہے، جبکہ 1 مئ 1776 سہونیوں کا یوم تاسیس ہے۔
تو بقول مرحوم نہایت محترم ڈاکٹر اسرار احمد، پوری دنیا مل کر سہونیوں کا یوم تاسیس مناتی ہے۔ جسکا تعلق قطعی مزدوروں سے نہیں ہے۔ ہاں آپ یہ کہہ سکتے ہیں کو جو احرام ڈالر کے نوٹ پر بنے ہیں انکو بنانے میں یہودیوں نے اپنی زندگیاں قربان کی ہیں۔ احرام مصر کی اینٹوں میں یہودیوں کی ہڈیاں دفن ہیں۔ تو شاید اس مزدوری کی یاد میں اسے لیبر ڈے کا نام دیا گیا ہے۔
1 thought on “لیبر ڈے یا سیہونی سازش”