حکومت نے ایک حیران کن اعلان میں اہم موٹروے کے چھ مقامات کو مرمت کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو آج رات 8 بجے سے نافذ ہوگا۔ یہ اعلان پی ٹی آئی کے 24 نومبر کو اسلام آباد میں متوقع احتجاج سے صرف چند دن پہلے آیا ہے، جس نے اس فیصلے کی اصل وجوہات پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
موٹروے کی بندش اور عوام کی مشکلات
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق، موٹروے پولیس نے کہا ہے کہ مرمت کے لیے درج ذیل راستے بند کیے جائیں گے:
پنڈی بھٹیاں سے ملتان
پشاور سے اسلام آباد
لاہور سے اسلام آباد
حکومت کے مطابق یہ بندشیں مرمت اور دیکھ بھال کے لیے کی جا رہی ہیں، لیکن اس وقت پر کیے گئے اس فیصلے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
پنجاب میں دفعہ 144 نافذ
موٹروے کی بندش کے ساتھ ہی، پنجاب حکومت نے پورے صوبے میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، جس کے تحت 23 نومبر سے 25 نومبر تک عوامی اجتماعات اور ریلیاں ممنوع ہوں گی۔ یہ اقدامات پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی احتجاجی کال کے پیش نظر کیے گئے ہیں۔
یہ سب ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب حکومت کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد امن و امان قائم رکھنا ہے، لیکن عوام اسے پی ٹی آئی کی احتجاجی کال کو کمزور کرنے کی ایک چال سمجھ رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے مطالبات اور احتجاج کی شرائط
پی ٹی آئی قیادت نے 24 نومبر کی احتجاجی کال واپس لینے کے لیے درج ذیل شرائط پیش کی ہیں:
1. عمران خان کی فوری رہائی۔
2. ان کے خلاف تمام کیسز ختم کیے جائیں۔
3. پارٹی کے دیگر رہنماؤں کی رہائی۔
4. قانونی تاخیر کی صورت میں عمران خان کو پشاور جیل منتقل کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ جب تک یہ مطالبات پورے نہیں کیے جاتے، مذاکرات شروع نہیں کیے جائیں گے۔
عوام اور ڈیجیٹل رابطوں پر اثرات
عوام کے لیے مزید مشکلات پیدا کرنے کے لیے، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے اعلان کیا ہے کہ 22 نومبر سے پنجاب، اسلام آباد اور خیبر پختونخوا کے کچھ علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ سروس معطل رہے گی۔ سوشل میڈیا ایپس کی رفتار کم کرنے کے لیے فائر والز بھی فعال کیے جائیں گے۔
حالات کا نقطہ نظر: حکومت پی ٹی آئی سے کیوں ڈر رہی ہے؟
حکومت کے اقدامات، جن میں موٹروے کی بندش اور انٹرنیٹ کی معطلی شامل ہیں، ایک تشویشناک تصویر پیش کرتے ہیں۔ ان اقدامات سے حکومت پی ٹی آئی کے احتجاج کو کمزور کرنے کے بجائے مزید کامیاب بنا رہی ہے۔
عوام، جو سیاسی تنازعات میں شامل نہیں ہیں، ان پابندیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ حکومت کے ان اقدامات سے نہ صرف عوام کو مشکلات کا سامنا ہے بلکہ پی ٹی آئی کے بیانیے کو تقویت بھی مل رہی ہے۔
اصل مسئلہ
موٹروے کی بندش اور ڈیجیٹل رسائی کی معطلی یہ ظاہر کرتی ہے کہ حکومت اختلاف رائے کو تعمیری طریقے سے سنبھالنے میں ناکام ہو رہی ہے۔ یہ اقدامات ایک خطرناک مثال قائم کرتے ہیں، جس سے عوام اور حکومت کے درمیان دوری بڑھ رہی ہے۔
نتیجہ
پی ٹی آئی کے احتجاج کے قریب آتے ہی حکومت کے یہ سخت اقدامات مزید سوالات کو جنم دے رہے ہیں۔ موٹروے کی بندش، انٹرنیٹ کی معطلی، اور دفعہ 144 کے نفاذ سے یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ حکومت احتجاجی تحریک سے خوفزدہ ہے اور عوام کو قربانی کا بکرا بنا رہی ہے۔