کراچی کے صارفین کے لئے بجلی چالیس پیسہ فی یونٹ مذید مہنگی
کراچی، پاکستان کا اقتصادی مرکز، جو اربوں روپے کے ٹیکسز کے ذریعے ملکی معیشت کو سہارا دیتا ہے، ایک بار پھر مالی مشکلات کا شکار ہے۔ نیپرا کا حالیہ فیصلہ، کے-الیکٹرک کی طرف سے نرخوں میں اضافہ، شہریوں میں مایوسی اور بے چینی کا باعث بن گیا ہے۔ نئے اضافے کے تحت، کے-الیکٹرک صارفین کو نومبر کے بلوں میں فی یونٹ 2.17 روپے اضافی ادا کرنے ہوں گے جبکہ ہر سہ ماہی میں 1.74 روپے کا الگ چارج بھی شامل ہو گا۔ ایک ایسے شہر کے لیے جو ملک کے لیے بے حد اہم مالی تعاون فراہم کرتا ہے، یہ اضافہ غیر منصفانہ محسوس ہوتا ہے۔
نیپرا کے فیصلے کی تفصیلات اور اس کے کراچی پر اثرات:
کے-الیکٹرک کے حالیہ اعلان کے مطابق، فی یونٹ چارج کو 3.17 روپے سے بڑھا کر 4.91 روپے کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ہر سہ ماہی میں 1.74 روپے کا اضافی چارج بھی صارفین کو ادا کرنا ہوگا۔ یہ فیصلہ نیپرا کے سہ ماہی نرخ ایڈجسٹمنٹ میکانزم کا حصہ ہے، جس کا مقصد ایندھن کی قیمت میں تبدیلی کا بوجھ صارفین پر منتقل کرنا ہے۔ تاہم، اس فیصلے سے کراچی کے شہریوں کو عالمی ایندھن کی قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کا بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے، جو بہت سے افراد کے لیے ناقابل برداشت ہوتا جا رہا ہے۔
اس سے پہلے، کے-الیکٹرک نے اکتوبر میں 2.59 روپے فی یونٹ اضافہ کی تجویز دی تھی جس نے شہریوں پر مالی بوجھ ڈال دیا۔ اس کے علاوہ، اگست میں 51 پیسے فی یونٹ اضافہ کی درخواست بھی زیر غور ہے۔ ایسے وقت میں جب معاشی حالات خراب ہیں، کراچی کے شہری بار بار اضافوں کا سامنا کر رہے ہیں، جس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کراچی، جو قومی معیشت کا اتنا بڑا حصہ ہے، کو یہ اضافی بوجھ کیوں اٹھانا پڑ رہا ہے۔
کیوں کراچی والے قیمت ادا کر رہے ہیں؟
بے شمار اضافات کے بعد یہ سوال اٹھتا ہے کہ کراچی کے شہری بڑھتے ہوئے بجلی کے نرخ کیوں برداشت کر رہے ہیں جبکہ وہ ہر سال بھاری مقدار میں ٹیکس دیتے ہیں؟ نیپرا کے فیصلے براہ راست شہریوں کو متاثر کر رہے ہیں، اور بہت سے لوگ محسوس کرتے ہیں کہ ان کی آواز نہیں سنی جا رہی، خاص طور پر جب کراچی کا معیشت میں اہم کردار ہے۔
یہ اضافے مخصوص چند کیٹیگریز کو چھوڑ کر سب کو متاثر کرتے ہیں، جن میں الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز (EVCS)، لائف لائن صارفین، اور پری پیڈ میٹرنگ صارفین شامل ہیں۔ تاہم، عام صارفین کے لیے ہر یونٹ کی قیمت میں اضافہ موجودہ مالی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیتا ہے۔
ہمدردی اور انصاف کی اپیل:
کراچی کے شہریوں کا مطالبہ غیر معقول نہیں ہے۔ ان فیصلوں میں ہمدردی کی اپیل ہے، نیپرا سے درخواست ہے کہ وہ کراچی کے شہریوں کے مالی حالات کو مدنظر رکھے۔ ایک ایسا شہر جو اربوں میں اپنا حصہ ڈالتا ہے، اس کو کچھ ریلیف ملنا چاہیے۔ نیپرا کے متواتر اضافے سے بہت سے لوگ یہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کے ساتھ نا انصافی کی جا رہی ہے۔
کے-الیکٹرک کی ترقی، جو کہ نمایاں سرمایہ کاریوں اور تبدیلیوں کی کہانی ہے، یقینا قابل تعریف ہے، لیکن اس کامیابی کا بوجھ صارفین کو برداشت نہیں کرنا چاہیے۔ بڑھتے ہوئے نرخوں کے ساتھ، کراچی کے شہری محسوس کرتے ہیں کہ نیپرا کے فیصلے انصاف اور عوامی مسائل سے عاری ہیں۔
نتیجہ:
کراچی کے شہری پاکستان کی ترقی کے لیے اپنی خدمات میں کوتاہی نہیں کرتے، لیکن انہیں اضافی بوجھ سے نجات کی ضرورت ہے۔ نیپرا کو چاہیے کہ اپنے فیصلوں پر دوبارہ غور کرے اور اس شہر کی بے پناہ مالی خدمات اور شہریوں پر ان اضافات کے اثرات کو مدنظر رکھے۔ کراچی کے شہری ایک زیادہ ہمدردانہ فیصلہ کے منتظر ہیں، ایک ایسا فیصلہ جو ان کی قربانیوں کی قدر کرے اور انہیں بڑھتی ہوئی توانائی کی قیمتوں کے بوجھ سے نجات دلائے۔