پاکستان کے بجلی کے شعبے میں بڑی پیشرفت

بجلی کے یونٹ کی قیمت میں کمی کی حکومتی حکمت عملی

پاکستان میں بجلی کی قیمت ہمیشہ سے حکومت اور عوام کے لیے ایک اہم مسئلہ رہی ہے۔ بجلی کی قیمت نہ صرف عام افراد کی روزمرہ زندگی پر اثر انداز ہوتی ہے بلکہ کاروبار کی لاگت کو بھی بڑھا دیتی ہے۔ حال ہی میں حکومتِ پاکستان نے 1994 اور 2002 کی پاور پالیسیز کے تحت پانچ اہم آئی پی پیز کے ساتھ پاور پرچیز ایگریمنٹ (PPA) ختم کرنے پر مذاکرات کیے ہیں، جو کہ عوام کو ریلیف دینے اور حکومتی اخراجات کو کم کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

تبدیلی کی ضرورت:

پاکستان کا بجلی کا شعبہ صلاحیت ادائیگیوں (Capacity Payments) کے بوجھ تلے دبا ہوا تھا، جس کی وجہ سے صارفین کو مہنگی بجلی فراہم کی جا رہی تھی۔ ان معاہدوں کے خاتمے سے حکومت آئندہ سالوں میں 300 ارب روپے کی بچت کر سکتی ہے۔ صلاحیت ادائیگیوں کے بوجھ سے نجات حاصل کرنے سے بجلی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی جا سکتی ہے جس کا فائدہ براہ راست عوام تک پہنچے گا۔

پاور سیکٹر پر اثرات:

یہ معاہدے بوٹ (BOOT) معاہدے کے تحت کیے گئے تھے جنہیں مکمل کرنے کے بعد آئی پی پیز کی ملکیت حکومت کو منتقل کر دی جائے گی۔ جبکہ وہ آئی پی پیز جو BOOT معاہدے کے تحت نہیں بنائے گئے، وہ اپنے اصل مالکان کے پاس ہی رہیں گے۔ اس تبدیلی کے نتیجے میں صارفین کو 0.60 پیسے فی یونٹ ریلیف ملے گا، جس کا مطلب ہے کہ سالانہ 60 ارب روپے کی بچت ممکن ہوگی۔

مستقبل کی حکمت عملی اور چیلنجز:

یہ مسئلہ ابھی یہاں ختم نہیں ہوتا۔ حکومت مزید 17 آئی پی پیز کے ساتھ بھی مذاکرات کر رہی ہے جو کہ اسی طرح کے معاہدوں کے تحت وجود میں آئے تھے۔ مقصد یہ ہے کہ ان آئی پی پیز کو موجودہ ٹیک اینڈ پے ماڈل سے ٹیک آرپے ماڈل پر منتقل کیا جائے، جس سے بجلی کی ادائیگی صرف استعمال کی جانے والی بجلی کے مطابق ہوگی۔ اس تبدیلی کا مقصد قومی گرڈ پر بوجھ کو کم کرنا اور وسائل کا بہتر استعمال یقینی بنانا ہے۔

مقابلہ جاتی بجلی کی منڈی کی طرف قدم:

حکومت کا طویل المدتی مقصد ایک مسابقتی معاہداتی منڈی (CTBCM) کا قیام ہے جو آئندہ دو سالوں میں مکمل ہوگی۔ اس پلیٹ فارم کے فعال ہونے کے بعد آئی پی پیز اپنے صارفین کو براہ راست بجلی بیچ سکیں گی، جس سے بجلی کی قیمتوں میں شفافیت اور کمی ممکن ہوگی۔

قابل تجدید توانائی کا کردار:

حکومت کی توجہ قابل تجدید توانائی کے شعبے پر بھی ہے، خاص طور پر شمسی اور ہوائی بجلی کے نرخوں کو بہتر بنانے پر۔ موجودہ وقت میں کچھ شمسی پلانٹ 27 روپے فی یونٹ چارج کر رہے ہیں جبکہ ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے آئی پی پیز 40 روپے فی یونٹ تک لے رہے ہیں۔ حکومت اس بات کی کوشش کر رہی ہے کہ ان نرخوں کو معقول بنایا جائے تاکہ شمسی توانائی 7 روپے فی یونٹ کے حساب سے فراہم کی جا سکے اور ہوا سے پیدا ہونے والی بجلی کے نرخوں میں بھی کمی کی جائے۔

نتیجہ:

حکومت کی جانب سے پاور سیکٹر میں اصلاحات لانا اور بجلی کے معاہدوں کی دوبارہ تشکیل ایک اہم اور مثبت قدم ہے۔ اگر یہ اقدامات صحیح طریقے سے عمل میں لائے گئے، تو بجلی کی قیمتوں میں واضح کمی ممکن ہوگی، جس سے نہ صرف عوام کو ریلیف ملے گا بلکہ ملکی معاشی ترقی میں بھی مدد ملے گی۔

آئی پی پیز کے معاہدوں کی تبدیلی اور مقابلہ جاتی مارکیٹ کے قیام سے پاکستان کے بجلی کے شعبے کی صورتحال (حالات) میں بہتری کی توقع ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ آئی پی پیز ان تبدیلیوں کے ساتھ کس طرح ایڈجسٹ کرتی ہیں اور یہ اقدامات ملک کے توانائی کے شعبے پر کس طرح اثرانداز ہوتے ہیں۔

پرانے بلاگ سے لنک:

آئی پی پیز کے معاہدوں اور بجلی کے شعبے پر ان کے اثرات کے بارے میں مزید جاننے کے لیے ہمارا پچھلا بلاگ "پاکستان کے پاور سیکٹر میں آئی پی پیز کا کردار اور اصلاحات کی ضرورت” ضرور پڑھیں۔ اس بلاگ میں ہم نے آئی پی پیز کی تاریخ، صلاحیت ادائیگیوں کی چیلنجز اور معاہدوں کی تنظیم نو کی ضرورت پر تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔ مزید پڑھیں یہاں.

Leave a Comment