مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی
اسرائیل-حزب اللہ تنازعہ کی شدت میں اضافہ
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان پرانا تنازعہ ایک نازک موڑ پر پہنچ چکا ہے، جس کی حالیہ پیش رفت میں متعدد حملے اور جوابی کارروائیاں شامل ہیں۔ موجودہ صورتحال کے باعث خطے میں ہلاکتوں اور تباہی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس تنازعے نے پڑوسی ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جس کے باعث عالمی سطح پر تشویش میں اضافہ ہوا ہے کہ کہیں یہ جنگ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں نہ لے لے۔
حسن نصراللہ کی ہلاکت: ایک نیا موڑ؟
حالیہ کشیدگی کے دوران سب سے اہم واقعہ حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کی ہلاکت ہے۔ ایرانی پاسداران انقلاب (IRGC) کے مطابق، ان کے آپریشنز کے کمانڈر جنرل عباس نیلفروشاں بھی اسی حملے میں ہلاک ہوگئے۔ اس واقعے نے حزب اللہ کے حامیوں میں شدید غم و غصے کو جنم دیا ہے، جس کے بعد اسرائیل کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی نئی لہر شروع ہو چکی ہے۔
لبنان میں اسرائیلی فوجی کارروائیاں: بڑھتے ہوئے شہری نقصانات
اسرائیلی افواج نے لبنان میں شدید فضائی حملے کیے ہیں، جن کا نشانہ حزب اللہ کے ٹھکانے ہیں، خاص طور پر بیروت کے مختلف علاقوں میں۔ صرف ایک ہفتے کے دوران، اسرائیل نے لبنان پر 3,500 سے زائد میزائل اور بم برسائے، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتیں اور تباہی ہوئی۔ لبنانی وزارت صحت کے مطابق، کم از کم 492 افراد ہلاک اور 1,645 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری شامل ہیں۔ اس جارحانہ مہم پر بین الاقوامی سطح پر تنقید کی جا رہی ہے، اور بیلجیئم جیسے ممالک نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
حزب اللہ کا جوابی حملہ: اسرائیل پر میزائل حملے
اسرائیلی حملوں کے جواب میں، حزب اللہ نے اسرائیل کے اہم شہروں جیسے تل ابیب اور حیفہ پر میزائل حملوں کی ایک سیریز کا آغاز کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، یمن کی جانب سے بھی حزب اللہ کی حمایت میں کم از کم تین بیلسٹک میزائل تل ابیب کی طرف داغے گئے۔ حزب اللہ کی فورسز نے لبنان کی سرحد کے قریب واقع اسرائیلی فوجی ٹھکانوں پر بھی حملے کیے ہیں، جن میں زرعت بیرک کے قریب اسرائیلی فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
علاقائی منظر نامہ: ایران کا کردار اور ممکنہ نتائج
ایران، حزب اللہ کا ایک اہم حامی ہے، جو مالی اور عسکری مدد فراہم کرتا ہے۔ نصراللہ اور جنرل عباس نیلفروشاں کی ہلاکت کے بعد، ایران کی اس تنازعے میں شمولیت مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔ ایرانی رہنماؤں، بشمول سابق صدر احمدی نژاد، نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ یہ واقعات ممکنہ طور پر اندرونی طاقت کی کشمکش اور خفیہ معلومات کی ناکامیوں کی وجہ سے پیش آئے ہیں۔
اس کے علاوہ، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل "ایران کے عوام کو آزادی دلائے گا۔” یہ بیان اس بات کی علامت ہو سکتا ہے کہ اسرائیل ایران کے خطے میں اثر و رسوخ کو کمزور کرنے کی ایک وسیع تر حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔
اسرائیل کی لبنان میں زمینی دراندازی: بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی؟
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تنازعہ نے ایک نیا رخ اختیار کیا ہے کیونکہ اسرائیلی افواج نے جنوبی لبنان میں زمینی دراندازی کا آغاز کر دیا ہے۔ اس کارروائی کو اسرائیلی حکام کی جانب سے "فوجی ضرورت” قرار دیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں شہری آبادی پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں، جس پر بین الاقوامی برادری کی جانب سے سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
بین الاقوامی ردعمل اور ممکنہ نتائج
عالمی برادری اسرائیل-حزب اللہ تنازعے پر شدید تقسیم کا شکار ہے۔ جہاں کچھ ممالک جیسے بیلجیئم اور چین نے اسرائیلی اقدامات کی مذمت کی ہے، وہیں دیگر ممالک یا تو خاموش ہیں یا مشروط حمایت کا اظہار کر رہے ہیں۔ روس نے امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ ان حملوں میں اسرائیل کی مدد کر رہا ہے، جس سے امریکہ-روس تعلقات مزید خراب ہو گئے ہیں۔ جیسے جیسے تنازعہ بڑھ رہا ہے، خطے میں مکمل جنگ کا خطرہ منڈلا رہا ہے، جس کے ارد گرد کے ممالک جیسے شام، عراق، اور اردن پر بھی گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
نتیجہ: تنازعہ ابھی ختم نہیں ہوا
اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان حالیہ کشیدگی، حسن نصراللہ کی ہلاکت اور بڑھتی ہوئی عسکری کارروائیوں کے باعث، پورے خطے کو غیر یقینی صورتحال میں مبتلا کر چکی ہے۔ دونوں فریق مزید تصادم کے لیے تیار نظر آ رہے ہیں، اور مستقبل کی صورتحال غیر واضح ہے۔ کیا یہ تنازعہ پورے مشرق وسطیٰ کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا، یا بین الاقوامی ثالثی اس کشیدگی کو کم کرنے کا کوئی راستہ نکالے گی؟
تازہ ترین معلومات کے لیے Halaat.com پر نظر رکھیں
1 thought on “اسرائیل حزب اللہ تنازعہ شدت اختیار کر گیا: حسن نصراللہ کی ہلاکت اور…”